کارانداز پاکستان (این ٹی این ـ 4369428) خصوصی مقاصدکے لئے قائم کردہ غیر منافع بخش ادارہ ہے جوسیکشن 42 کے تحت اگست 2014ء میں قائم کیا گیا۔ کارانداز برطانیہ کے دفترِخارجہ، دولتِ مشترکہ و ترقیات (ایف سی ڈی او) کے انٹر پرائزاینڈ ایسٹ گروتھ پروگرام (ایگر) اورسسٹیین ایبل انرجی اینڈ اکنامک ڈویلپمنٹ (سیڈ) پروگرام کی عملداری میں شراکت دار ہے۔ سیڈ کے لئے مالی معاونت برطانوی حکومتی ادارے ایف سی ڈی او کی جانب سے عطیہ (گرانٹ) کردہ ہے۔ جبکہ ایگر کے لئے ایف سی ڈی او اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن (بی ایم جی ایف) مشترکہ عطیہ (گرانٹ) مہیا کر رہے ہیں۔
کارانداز کا مقصد پاکستان میں معاشی ترقی اور روزگار میں اضافے کے لئے سرمایہ مہیا کرنا ہے۔ خواتین اور نوجوانوں پر خصوصی توجہ کارانداز کے مقاصد کا بنیادی ستون ہے۔ ہم ان افراد اور اداروں کے لئے خدمات مہیا کرتے ہیں جو اب تک باضابطہ مالیاتی نظام میں مکمل طور پر شامل نہیں ہو سکے ہیں۔ادارہ چار شعبوں پر مشتمل ہے:

کاراندازکیپٹل (سرمایہ)

اس شعبے کے ذریعے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز) میں قرضہ جات اورکاروباری حصص کے ذریعے سرمایہ کاری کی جاتی ہے تاکہ پائیداربنیادوں پر کاروباری سرگرمیوں اور روزگار کے امکانات کو فروغ دیا جا سکے۔

کارانداز ڈیجیٹل

اس شعبے کے ذریعے تمام اہم فریقوں کی معاونت سے نظر انداز شدہ طبقات تک ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے تاکہ وہ با ضابطہ مالیاتی نظام میں شامل ہو سکیں۔

کاراندازانوویشن (جدت)

مالی شمولیت میں اضافے اور جدت واختراع کے ذریعے کاروبار کو فروغ دینے کے لئے، کارانداز کا یہ شعبہ انوویشن چیلینج فنڈ اور وویمن وینچرز جیسے منصوبوں سے رعایتی سرمایہ اورعطیات(گرانٹس) مہیا کرتا ہے۔

کاراندازریسرچ (تحقیق)

ادارے کے نصب العین یعنی مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لئے اس شعبے کے ذریعے ٹھوس شواہد پرمبنی جائزے اور حکمت عملیاں تشکیل دی جاتی ہیں جو بعد ازاں وسیع پیمانے پر مارکیٹ اور دلچسپی رکھنے والے اہم قومی اداروں کو فراہم کی جاتی ہیں۔

کارانداز کا وژن اور مشن(بنیادی مقاصد)

وژن

مالی شمولیت کے فروغ کے ذریعے پاکستانیوں کو معاشی لحاظ سے خود مختاربنانا۔

مشن

جوافراد اور ادارے ابھی مالی نظام میں شامل نہیں ان کی شمولیت کے ذریعے پاکستان میں معاشی ترقی اور ملازمت کو فروغ دینا۔

Copyrights © 2024 Karandaaz Pakistan
Non-profit company registered under Section 42 of the Companies Act, 2017